صدیوں کی گہری محرومی رحم و کرم بنا کر دے
صدیوں کی گہری محرومی رحم و کرم بنا کر دے
آدھا خلد بریں میں یا رب آدھا خاک زمیں پر دے
موسم کے ہم راہ چلے آتے ہیں کچھ اندیشے بھی
ایک کشادہ چھت کے نیچے پختہ دیوار و در دے
مہک رہی ہیں ہر بستی میں آم اور جامن کی فصلیں
بچے کیوں خاموش کھڑے ہیں سب کے ہاتھ میں پتھر دے
سب کو سب کچھ دینے والے میں بھی ایک بھکاری ہوں
بن مانگے بن ہاتھ پسارے تو میرا دامن بھر دے
اس کے ہر گوشے سے مجھ کو اپنی ہی خوشبو آئے
جو گھر کی تعریف میں آئے ارمانوں کو وہ گھر دے
جانے کیا کیا مانگ رہا ہے بچوں کا بیدار شعور
انگاروں پر خوشبو دہکا صحرا بیچ سمندر دے
ایسے کپڑے پہنا مجھ کو جو آنکھوں کو بھلے لگیں
گھاس پھوس کی دیواروں کو گھاس پھوس کا چھپر دے
جو بھی گزرا جیسا گزرا میں نے سب کچھ جھیل لیا
بے پایاں رحمت کے سائے اب بچوں کے سر پر دے
مجھ سے اپنے ہی زخموں کا بوجھ نہیں اٹھتا پروازؔ
جتنا جو ہے وہ کافی ہے کچھ نہ اندر باہر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.