صدیوں کی شب غم کو سحر ہم نے بنایا
صدیوں کی شب غم کو سحر ہم نے بنایا
ذرات کو خورشید و قمر ہم نے بنایا
تخلیق اندھیروں سے کیے ہم نے اجالے
ہر شب کو اک ایوان سحر ہم نے بنایا
برفاب کے سینے میں کیا ہم نے چراغاں
ہر موجۂ دریا کو شرر ہم نے بنایا
شبنم سے نہیں، رنگ دیا دل کے لہو سے
ہر خار کو برگ گل تر ہم نے بنایا
ہر خار کے سینے میں چمن ہم نے کھلائے
ہر پھول کو فردوس نظر ہم نے بنایا
رفتار کو کھلتے ہوئے غنچوں کی صدا دی
ہر گام کو اک خلد نظر ہم نے بنایا
ہر رخ سے ترے حسن کی ضو پھوٹ رہی ہے
کیا زاویۂ فکر و نظر ہم نے بنایا
اشکوں کو شفق رنگ کیا خون جگر سے
کیا غازۂ رخسار سحر ہم نے بنایا
ڈھلتے ہیں جہاں بادۂ تجدید کے ساغر
وہ مے کدۂ فکر و نظر ہم نے بنایا
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 168)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.