صدیوں لہو سے دل کی حکایت لکھی گئی
صدیوں لہو سے دل کی حکایت لکھی گئی
میری وفا گئی نہ تری بے رخی گئی
دل دے کے اس کو چھوٹ گئے اپنے آپ سے
اس سے چھٹے تو ہاتھ سے دنیا چلی گئی
یاد آئی اپنی خانہ خرابی بہت مجھے
دیوار جب بھی شہر میں کوئی چنی گئی
اس کو بھی چھیڑ چھاڑ کا انداز آ گیا
دیکھا مجھے تو جان کے انگڑائی لی گئی
ناخن کے چاند زلف کے بادل لبوں کے پھول
کس اہتمام سے تجھے تشکیل دی گئی
لمحے کو زندگی کے لیے کم نہ جانیے
لمحہ گزر گیا تو سمجھیے صدی گئی
تم کیا پیو گے چوم کے رکھ دو لبوں سے جام
تسنیمؔ یہ شراب ہے کتنوں کو پی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.