صدیوں تمہاری یاد میں شمعیں جلائیں گے
صدیوں تمہاری یاد میں شمعیں جلائیں گے
پل بھر کے بعد پھر بھی تمہیں بھول جائیں گے
تعمیر مدعا طلب ذوق ہو گئی
بنیاد درد ہوگی تو دیوار اٹھائیں گے
اب کاہش جنوں کا کوئی سلسلہ نہیں
ہاں بے دلی سے دست دعا بھی اٹھائیں گے
اے کاروان تیز قدم ماندگاں کو دیکھ
آنکھوں میں کیا غبار سر رہ سجائیں گے
لکھیں گے قہقہوں سے بس اک داستان دل
اس پر حدیث درد کا عنواں جمائیں گے
یوں ہی سہی جو گرمئ بازار ہم سے ہے
ہم بیچ کر ضمیر نظر مسکرائیں گے
یا چاک دل کو چاک گریباں بنا سکیں
یا دختران مصر سے دامن بچائیں گے
کیا رخش عمر حیلۂ مرگ آشنا نہیں
اٹھے گی موج ریگ رواں ڈوب جائیں گے
حرف آشنا نہ ہوگی کوئی موج درد دل
سینے پہ رکھ کے ہاتھ مگر بیٹھ جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.