سڑکیں چوڑی رستے لمبے ہوتے جاتے ہیں
سڑکیں چوڑی رستے لمبے ہوتے جاتے ہیں
دور مسافر اپنے گھر سے ہوتے جاتے ہیں
بیماری میں اٹھ گئے اور سچ مان لیا سب نے
ہم نے جھوٹ کہا تھا اچھے ہوتے جاتے ہیں
کتنے سپنے مل کر ہم نے ساتھ میں دیکھے تھے
اب کچھ تیرے اور کچھ میرے ہوتے جاتے ہیں
حیرت سے مت دیکھو ہم سادہ دل لوگوں کو
رفتہ رفتہ ہم تم جیسے ہوتے جاتے ہیں
شور شرابے سے محفل میں سرگرمی ہے پر
اہل محفل گونگے بہرے ہوتے جاتے ہیں
کم سے کم شطرنج کے مہروں سا کھیلا جائے
یہ کیا ہے ہم تاش کے پتے ہوتے جاتے ہیں
ذرہؔ اپنا کہنے کو تنہائی ہی ہوگی
ہوتے ہوتے لوگ پرائے ہوتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.