Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سڑکوں پر اک سیل بلا تھا لوگوں کا

محمد احمد

سڑکوں پر اک سیل بلا تھا لوگوں کا

محمد احمد

MORE BYمحمد احمد

    سڑکوں پر اک سیل بلا تھا لوگوں کا

    میں تنہا تھا اس میں کیا تھا لوگوں کا

    دنیا تھی بے فیض رفاقت کی بستی

    جیون کیا تھا اک صحرا تھا لوگوں کا

    سود و زیاں کے مشکیزے پر لڑتے تھے

    دل کا دریا سوکھ گیا تھا لوگوں کا

    میں پہنچا تو میرا نام فضا میں تھا

    ہنستے ہنستے رنگ اڑا تھا لوگوں کا

    نفرت کی تحریریں ہر سو لکھی تھیں

    دیواروں پہ رنگ چڑھا تھا لوگوں کا

    میں ان کو وہ مجھ کو دیکھ کے ڈرتے تھے

    شہر ستم تھا خوف بجا تھا لوگوں کا

    کچھ لوگوں نے نفرت بوئی لوگوں میں

    پھر سڑکوں پر خون بہا تھا لوگوں کا

    ہنسنا بھولے ہنسی اڑانا سیکھ لیا

    پہلے کب یہ رنگ ہوا تھا لوگوں کا

    اب جو کہیں تو کس کو باور آئے گا

    مہر و مروت طور رہا تھا لوگوں کا

    دنیا میں تھا احمدؔ دنیا سے عاجز

    خود کو گنوا کر سوچ رہا تھا لوگوں کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے