سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے
سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے
آسیب اپنے کام سے ہم اپنے کام سے
نشے میں ڈگمگا کے نہ چل سیٹیاں بجا
شاید کوئی چراغ اتر آئے بام سے
دم کیا لگا لیا ہے کہ سارے دکان دار
چکھنے میں لگ رہے ہیں مجھے ترش آم سے
غصے میں دوڑتے ہیں ٹرک بھی لدے ہوئے
میں بھی بھرا ہوا ہوں بہت انتقام سے
دشمن ہے ایک شخص بہت ایک شخص کا
ہاں عشق ایک نام کو ہے ایک نام سے
میرے تمام عکس مرے کر و فر کے ساتھ
میں نے بھی سب کو دفن کیا دھوم دھام سے
مجھ بے عمل سے ربط بڑھانے کو آئے ہو
یہ بات ہے اگر تو گئے تم بھی کام سے
ڈر تو یہ ہے ہوئی جو کبھی دن کی روشنی
اس روشنی میں تم بھی لگو گے عوام سے
جس دن سے اپنی بات رکھی شاعری کے بیچ
میں کٹ کے رہ گیا شعرائے کرام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.