صفائی اس کی جھلکتی ہے گورے سینے میں
صفائی اس کی جھلکتی ہے گورے سینے میں
چمک کہاں ہے یہ الماس کے نگینے میں
نہ توئی ہے نہ کناری نہ گوکھرو تس پر
سجی ہے شوخ یہ انگیا بنت کے مینے میں
جو پوچھا میں کہ کہاں تھی تو ہنس کے یوں بولی
میں لگ رہی تھی اس انگیا موئی کے سینے میں
پڑا جو ہاتھ مرا سینے پر تو ہاتھ جھٹک
پکاری آگ لگے اوئی اس قرینے میں
جو ایسا ہی ہے تو اب ہم نہ روز آویں گے
کبھو جو آئے تو ہفتے میں یا مہینے میں
کبھو مٹک کبھو بس بس کبھو پیالہ پٹک
دماغ کرتی تھی کیا کیا شراب پینے میں
چڑھی جو دوڑ کے کوٹھے پہ وہ پری اک بار
تو میں نے جا لیا اس کو ادھر کے زینے میں
وہ پہنا کرتی تھی انگیا جو سرخ لاہی کی
لپٹ کے تن سے وہ تر ہو گئی پسینے میں
یہ سرخ انگیا جو دیکھی ہے اس پری کی نظیرؔ
مجھے تو آگ سی کچھ لگ رہی ہے سینے میں
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.