Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صفائی اس کی جھلکتی ہے گورے سینے میں

نظیر اکبرآبادی

صفائی اس کی جھلکتی ہے گورے سینے میں

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    صفائی اس کی جھلکتی ہے گورے سینے میں

    چمک کہاں ہے یہ الماس کے نگینے میں

    نہ توئی ہے نہ کناری نہ گوکھرو تس پر

    سجی ہے شوخ نے انگیا بنت کے مینے میں

    جو پوچھا میں ''کہاں تھی'' تو ہنس کے یوں بولی

    ''میں لگ رہی تھی اس انگیا موئی کے سینے میں''

    پڑا جو ہاتھ مرا سینے پر تو ہاتھ جھٹک

    پکاری! ''آگ لگے اوئی اس قرینے میں''

    جو ایسا ہی ہے تو اب ہم نہ روز آویں گے

    کبھو جو آئے تو ہفتے میں یا مہینے میں

    کبھو مٹک کبھی بس بس کبھو پیالہ پٹک

    دماغ کرتی تھی کیا کیا شراب پینے میں

    چڑھی جو دوڑ کے کوٹھے پہ وہ پری اک بار

    تو میں نے جا لیا اس کو ادھر کے زینے میں

    وہ پہنا کرتی تھی انگیا جو سرخ لاہی کی

    لپٹ کے تن سے وہ تر ہو گئی پسینے میں

    یہ سرخ انگیا جو دیکھی ہے اس پری کی نظیرؔ

    مجھے تو آگ سی کچھ لگ رہی ہے سینے میں

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Nazeer (Pg. 115(228))
    • Author : Abdul Bari Aasi
    • مطبع : Munshi Nawal Kishor, Lucknow

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے