سفر آسان ہے لیکن اسے دشوار کرتے ہیں
سفر آسان ہے لیکن اسے دشوار کرتے ہیں
در و دیوار گھر کے یاد ہم سو بار کرتے ہیں
انہیں تاریک راتوں سے نکل آئے گا اک سورج
اندھیروں کے سفینے پر شب غم پار کرتے ہیں
سمندر کے کنارے پر ٹھہرتے ہیں گھروندے کب
عجب کار جنوں ہے آپ یہ بیکار کرتے ہیں
بلا لیتے ہیں تاریکی وہ اپنے گھر کے آنگن میں
اجالے کیوں مگر سارے پس دیوار کرتے ہیں
چھپا رہتا ہے دست آرزو خوددار لوگوں کا
بڑی مشکل سے اپنی ذات کا اظہار کرتے ہیں
ہمیں ساکت نہیں رہنا موافق ہیں ہواؤں کے
ہماری خاک اڑتی ہے یہ ہم اقرار کرتے ہیں
تھکن اٹھنے نہیں دیتی کسی ناکام حسرت کی
سویرے خواب ہی تیرے مجھے بیدار کرتے ہیں
خموشی بھی تو پیغام تمنائے دل و جاں ہے
زباں جن کی نہیں ہوتی وہی تکرار کرتے ہیں
زمانہ تیرے ہاتھوں پر کرے بیعت یہ ممکن ہے
یزید وقت ہم تیرا مگر انکار کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.