سفر بھی دور کا ہے راہ آشنا بھی ہیں
سفر بھی دور کا ہے راہ آشنا بھی ہیں
چلا ادھر کو ہوں جس سمت کی ہوا بھی نہیں
گزر رہا ہوں قدم رکھ کے اپنی آنکھوں پر
گئے دنوں کی طرف مڑ کے دیکھتا بھی نہیں
مرا وجود مری زندگی کی حد نہ سہی
کبھی جو طے ہی نہ ہو میں وہ فاصلہ بھی نہیں
فضا میں پھیل چلی میری بات کی خوشبو
ابھی تو میں نے ہواؤں سے کچھ کہا بھی نہیں
سمجھ رہا ہوں مظفرؔ اسے شریک سفر
جو میرے ساتھ قدم دو قدم چلا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.