سفر گماں ہے راستہ خیال ہے
سفر گماں ہے راستہ خیال ہے
چلو گے میرے ساتھ کیا خیال ہے
اگر جہان خوش نما فریب ہے
تو سب فریب ہے خدا خیال ہے
نظر کو عکس جان کی للک ہے اور
غضب یہ ہے کہ آئنہ خیال ہے
کسی نظر کی روشنی سے منسلک
یہ طاق میں دھرا دیا خیال ہے
کبھی یہاں وہاں بھٹک کے رہ گیا
کبھی خیال سے ملا خیال ہے
مجھے بھی اب نہیں ہے اس کی آرزو
اسے بھی اب کہاں مرا خیال ہے
دھواں ہوا میں اڑ گیا شمائلہ
سخن ترا بجھا ہوا خیال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.