سفر ہے دشوار خواب کب تک بہت پڑی منزل عدم ہے
سفر ہے دشوار خواب کب تک بہت پڑی منزل عدم ہے
نسیمؔ جاگو کمر کو باندھو اٹھاؤ بستر کہ رات کم ہے
نسیمؔ غفلت کی چل رہی ہے امنڈ رہی ہیں قضا کی نیندیں
کچھ ایسا سوئے ہیں سونے والے کہ جاگنا حشر تک قسم ہے
جوانی و حسن و جاہ و دولت یہ چند انفاس کے ہیں جھگڑے
اجل ہے استادہ دست بستہ نوید رخصت ہر ایک دم ہے
بسان دست سوال سائل تہی ہوں ہر ایک مدعا سے
نیاز ہے بے نیازیوں سے بغل میں دل صورت صنم ہے
مآل کار جہان فانی کبھی نہیں ایک قاعدے پر
جو چار دن ہے وفور راحت تو بعد اس کے غم و الم ہے
دریغ کرنا نہ زور بازو مٹا لے ساری کدورتوں کو
ہوس نہ رہ جائے کوئی قاتل کہ سر تہ خنجر دودم ہے
زبان روکو بہک رہے ہو سرور دوشینہ جوش پر ہے
مے وصال شب تمنا ہر ایک لب سے ابھی بہم ہے
یہ مصرع مخبر مصیبت کمال ہم کو پسند آیا
نسیمؔ جاگو کمر کو باندھو اٹھاؤ بستر کہ رات کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.