سفر ہے عمر بھر کا ساتھ میں سامان کیا کرتے
سفر ہے عمر بھر کا ساتھ میں سامان کیا کرتے
جو مل جاتے ہمیں بھگوان تو انسان کیا کرتے
سفر میں ٹھوکریں کھا کر ہٹائے سنگ راہوں سے
اب اس سے اور بہتر راستے آسان کیا کرتے
دبے ہیں جو ابھی دل میں وہی ارمان ہیں دل کے
جو نکلے ہیں مرے ارمان وہ ارمان کیا کرتے
ڈبونا ہی تھا گر ان کو سفینہ عشق کا میرے
تو اک قطرہ ہی کافی تھا بھلا طوفان کیا کرتے
ترے قدموں کی آہٹ سے تجھے ہم جان لیتے ہیں
بتا اے زندگی اب اور ہم پہچان کیا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.