Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر حیات کا اب موت کے سراب میں ہے

جلال عارف

سفر حیات کا اب موت کے سراب میں ہے

جلال عارف

MORE BYجلال عارف

    سفر حیات کا اب موت کے سراب میں ہے

    ہر ایک سانس ابھی پنجۂ عذاب میں ہے

    سناتی آئی ہے دنیا جسے ازل سے وہی

    ادھورے عشق کا قصہ مری کتاب میں ہے

    ہوا اڑا کے نہ لے جائے یہ متاع حیات

    ابھی تو بند یہ خوشبو گل حباب میں ہے

    یہ بوجھ لاد کے میں اور کتنی دور چلوں

    سنا ہے شہر وفا پردۂ سراب میں ہے

    شب فراق کی تنہائیوں کو ڈسنے دو

    کہ مہر صبح ابھی میرے رعب و داب میں ہے

    یہی تو جذبہ مجھے قتل گہہ میں لے آیا

    وہ بے نقاب تو ہوگا جو اب نقاب میں ہے

    سزا وفاؤں کی دی ہے خطا معاف ہوئی

    یہ الٹی گنتی بھی ان کے عجب حساب میں ہے

    سوار توسن ہستی ہوں اس سلیقے سے

    لگام ہاتھ میں عارفؔ نہ پا رکاب میں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے