سفر ہی کافی ہے عمریں گزارنے کے لئے
سفر ہی کافی ہے عمریں گزارنے کے لئے
وہ کیوں بضد ہے مجھے پار اتارنے کے لئے
وہ جرم اتنا جو سنگین اس کو لگتا ہے
کیا تھا میں نے کوئی پل گزارنے کے لئے
وہ ساری صلح پسندی وہ خاکساری سب
بہت ضروری تھا عزت سے ہارنے کے لئے
جھگڑ رہے تھے وہاں سب نئی رتوں کے امیں
مرا پرانا کوئی روپ دھارنے کے لئے
تمام عمر رہا ہوں شکستہ کشتی پر
میں ناخداؤں کے احساں اتارنے کے لئے
اسی پہ وسعتیں کھلتی ہیں دشت و صحرا کی
جسے کوئی بھی نہ آئے پکارنے کے لئے
اک اور بازی مجھے اس کے ساتھ کھیلنا ہے
اسی کی طرح سلیقہ سے ہارنے کے لئے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 112)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.