سفر ہی کرنا ہے لازم تو مت تھکان گرا
سفر ہی کرنا ہے لازم تو مت تھکان گرا
زمیں لپیٹ مرے سر پہ آسمان گرا
مرے وجود کے دیوار و در ہلا اور پھر
مرے خیال کی حد پر کوئی چٹان گرا
میں شب گزیدہ جو کل رات گھر کو لوٹ آیا
مرا دو زانو پہ سر سر پہ سائبان گرا
میں با نصیب ہوں کتنا یہ جان لے تو بھی
کہ پہلے دھوپ تنی مجھ پہ پھر مکان گرا
میں وہ فقیر ہوں لفظوں کا جس کے ہاتھوں سے
خیال چھوٹا کہیں چاک پر گمان گرا
مری کہانی میں اے میرے کاتب تحریر
تو میرا عجز بکھیر اور اس کا مان گرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.