سفر ہوا نہ کبھی ختم بہتے پانی کا
سفر ہوا نہ کبھی ختم بہتے پانی کا
میں بوند بوند سمندر بنا روانی کا
یہ کہہ رہی ہے مرے برگ برگ کی خوشبو
گل شفق ہوں میں اسرار آسمانی کا
حسین ہونٹوں کی جنبش سے کھل اٹھے چہرے
فضا میں پھیل گیا رنگ خوش بیانی کا
زبان وقت نے دہرا کے کر دیا مقبول
فسانہ میری نظر اور تری جوانی کا
کہے بغیر ہی ہر بات وہ سمجھتا ہے
عجب شعور ہے اس میں مزاج دانی کا
گھٹن کا نام نہ ہو انبساط ہو جس میں
کریں تلاش وہ ماحول زندگانی کا
زبان شعر سے ہر حال کہہ چلا ہوں مگر
گلہ ہے پھر بھی انہیں میری بے زبانی کا
زبان وقت پہ ہے جس کا لہجۂ آواز
وہ شخص ہی تو ہے ہیرو مری کہانی کا
حیات و موت کی منزل سے بھی گزر کر سازؔ
ہوا نہ ختم سفر روح کی روانی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.