سفر کے آخری منظر پہ خاک ڈالیں گے
سفر کے آخری منظر پہ خاک ڈالیں گے
سب ایک روز مرے سر پہ خاک ڈالیں گے
ہمارے بعد یہ منزل انہیں ملے گی جو
ہر ایک میل کے پتھر پہ خاک ڈالیں گے
ابھی تلک تو مقدر نے خاک ڈالی ہے
ہم اس کے بعد مقدر پہ خاک ڈالیں گے
سڑک کی دھول ہواؤں سے روز کہتی ہے
چلو کہ آج سمندر پہ خاک ڈالیں گے
زمین ایسے پرندوں کے ناز اٹھائے گی
جو آسمان کی چادر پہ خاک ڈالیں گے
تمام جسم کی مٹی سمیٹ کر دانشؔ
ہم ایک دھوپ کے پیکر پہ خاک ڈالیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.