سفر کے باب میں شامل ہوا اک نا سفر میں بھی
سفر کے باب میں شامل ہوا اک نا سفر میں بھی
بہکتی آندھیاں ہیں اور چراغ رہ گزر میں بھی
ادھر بھی کوئی سوزش کوئی صدمہ شور آسا ہے
سکوت بے حمیت سے پریشاں ہوں ادھر میں بھی
عجب ہے مرحلہ یارو طلسم نارسائی کا
جو ٹوٹے گا یہ سناٹا تو جاؤں گا بکھر میں بھی
سر مژگاں لہو کی پیش قدمی رنگ لائی ہے
کہ ہوں اب حلقۂ دیدہ وراں میں اک خبر میں بھی
ذرا دیکھوں سوال وصل پر کیا رنگ ہو ان کا
ترے ہی ساتھ چلتا ہوں ٹھہر اے نامہ بر میں بھی
تمہارے ہی تنفس سے یہ صبحیں سانس لیتی ہیں
تمہارے لمس سے روشن ہیں یہ شمس و قمر میں بھی
یہاں ہر ہر قدم عبرت کدے ہیں دیدۂ بینا
ھڑپہ مصر بابل نینوا ار کاشغر میں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.