سفر کے واسطے ممتا کے موتی باندھ دیتی ہے
سفر کے واسطے ممتا کے موتی باندھ دیتی ہے
مری چادر میں ماں چپکے سے روٹی باندھ دیتی ہے
کرو تا عمر چاہے کوششیں کھل ہی نہیں پاتی
محبت اس طرح پیروں میں رسی باندھ دیتی ہے
رچی جاتی ہیں یوں تو سازشیں پر بھیڑ چوہوں کی
گلے میں کیا کسی بلی کے گھنٹی باندھ دیتی ہے
تو اتراتا ہے اپنی ذات پہ کس واسطے ناداں
قضا جس وقت آتی ہے تو گٹھری باندھ دیتی ہے
برہنہ سر وہ رہ جاتے ہیں جو حق دار ہوتے ہیں
مگر نا اہل کے سر قوم پگڑی باندھ دیتی ہے
کہاں پھر فرق آتا ہے نظر حق اور باطل میں
غلط فہمی اگر آنکھوں پہ پٹی باندھ دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.