Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر کی دھوپ نے چہرہ اجال رکھا تھا

سدرہ سحر عمران

سفر کی دھوپ نے چہرہ اجال رکھا تھا

سدرہ سحر عمران

MORE BYسدرہ سحر عمران

    سفر کی دھوپ نے چہرہ اجال رکھا تھا

    وہ مر گیا تو سرہانے وصال رکھا تھا

    حسین چہرے کشیدہ کیے تھے مٹی سے

    بلا کا خاک میں حسن و جمال رکھا تھا

    وہ حاشیوں میں ترے سرمگیں محبت تھی

    کہ آئنوں میں کوئی عکس ڈال رکھا تھا

    فلک کی سانس اکھڑنے لگی تو راز کھلا

    کہ آسماں کو زمیں نے سنبھال رکھا تھا

    ترا عروج تھا سورج کے ماند پڑنے تک

    مرے نصیب میں شب سا زوال رکھا تھا

    حصار خواب سے باہر کبھی نکل نہ سکوں

    بچھا کے راہ میں پلکوں کا جال رکھا تھا

    وہ ایک شخص جو وقت زوال مجھ سے ملا

    سنہری آنکھوں میں اس کی ملال رکھا تھا

    کسی کو صحرا نوردی سے عشق لاحق تھا

    کسی کو شوق نے گھر سے نکال رکھا تھا

    اسی نے زہر انڈیلا ہے میری نس نس میں

    جو آستین میں اک سانپ پال رکھا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے