سفر کی خاک کو پیروں سے ہم اڑاتے گئے
سفر کی خاک کو پیروں سے ہم اڑاتے گئے
بڑے ہی شوق سے ہم دشت میں ٹہلتے گئے
ہوا نے لاکھ کیا اہتمام پر کھولے
چراغ زار مگر زور و شور جلتے گئے
ہمیں بھی رات کی وادی کو پار کرنا تھا
سو جس طرف کو گیا چاند ساتھ چلتے گئے
کواڑ دل کا کھلا یاد یاد آپ آئے
چراغ آنکھ میں شب قطرہ قطرہ جلتے گئے
تمام عمر کٹی آہ و زاری میں آخر
زمین بوس ہوئے درد درد جلتے گئے
وہ اشک اشک مری آنکھ سے بہے شب بھر
جدھر کو دریا گیا ملبے ساتھ بہتے گئے
ہجوم شہر اکٹھا تھا زیر ہونے کو
سو چشم اٹھتی گئی اور دم نکلتے گئے
جو کشت جان پہ اترا تھا یاد کا موسم
ستارے بام نظر کود کود مرتے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.