سفر کی موج میں تھے وقت کے غبار میں تھے
سفر کی موج میں تھے وقت کے غبار میں تھے
وہ لوگ جو ابھی اس قریۂ بہار میں تھے
وہ ایک چہرے پہ بکھرے عجب عجب سے خیال
میں سوچتا تو وہ غم میرے اختیار میں تھے
وہ ہونٹ جن میں تھا میٹھی سی ایک پیاس کا رس
میں جانتا تو وہ دریا مرے کنار میں تھے
مجھے خبر بھی نہ تھی اور اتفاق سے کل
میں اس طرف سے جو گزرا وہ انتظار میں تھے
میں کچھ سمجھ نہ سکا میری زندگی کے وہ خواب
ان انکھڑیوں میں جو تیرے تھے کس شمار میں تھے
میں دیکھتا تھا وہ آئے بھی اور چلے بھی گئے
ابھی یہیں تھے ابھی گرد روزگار میں تھے
میں دیکھتا تھا اچانک یہ آسماں یہ کرے
بس ایک پل کو رکے اور پھر مدار میں تھے
ہزار بھیس میں سیار موسموں کے سفیر
تمام عمر مری روح کے دیار میں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.