سفر کی شرط پہ جو بھی بنی گزاری ہے
سفر کی شرط پہ جو بھی بنی گزاری ہے
بدل بدل کے جگہ زندگی گزاری ہے
کوئی سلاخ نشیں سر اٹھا کے دیکھے گا
دریچے سے کسی نے روشنی گزاری ہے
کسی اضافے کی مجھ میں نہیں ہے گنجائش
بدن سمیٹنے میں زندگی گزاری ہے
پکارنا کسی کا حکم لگ رہا تھا مجھے
بس ایک تنکے پہ میں نے ندی گزاری ہے
زمانؔ کیسا چمکدار ہے ہنر تیرا
کہ تو نے خشک بدن سے نمی گزاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.