سفر کی ظلمتوں میں یہ ستارہ چاہیے مجھ کو
سفر کی ظلمتوں میں یہ ستارہ چاہیے مجھ کو
ابھی تیری محبت کا سہارا چاہیے مجھ کو
کوئی تازہ بہت تازہ نظر کا زاویہ مل جائے
کوئی روشن بہت روشن نظارہ چاہیے مجھ کو
مرے الفاظ کی جھولی کہیں خالی نہ رہ جائے
یہ جو سرمایۂ غم ہے یہ سارا چاہیے مجھ کو
کوئی برسات کا بادل یہاں بار دگر آئے
دھنک جیسا کوئی لمحہ دوبارہ چاہیے مجھ کو
خدائے بحر مجھ کو پانیوں میں سانس دی توں نے
مگر اب اس سمندر سے کنارہ چاہئے مجھ کو
ابھی تو اک ستارے پر قدم میں نے جمائے ہیں
ابھی تو آسماں سارے کا سارا چاہیے مجھ کو
تری خواہش کے آنگن میں ہو میرے پیار کی چھایا
مکمل اس حویلی پر اجارا چاہیے مجھ کو
ابھی ظہرابؔ اس کو دیکھتا ہوں چشم حیرت سے
ابھی دریاے حیرت کا کنارہ چاہیے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.