سفر کتنا کٹھن ہے پر نبھا کر میں دکھا دوں گا
سفر کتنا کٹھن ہے پر نبھا کر میں دکھا دوں گا
غزل جو لکھ رہا ہوں میں وہ جا جا کر دکھا دوں گا
کٹھن تو لگ رہا ہے اب ارادہ ہے جہاں پر بھی
نظر آئیں جو رستے پر سبھی کانٹے ہٹا دوں گا
سہانا سا نگر ہے وہ مجھے جانا ضروری ہے
یہی ہے اب مری کوشش سبھی وعدے نبھا دوں گا
مسلسل جو عقیدت سے دعا میں ہے ملا سب کچھ
نہیں جو کچھ ملا اب تک وہاں جا کر بتا دوں گا
سفر جاری زمانے میں ہوا جس کے لیے ہے وہ
ملے گی جب مجھے منزل خوشی سے مسکرا دوں گا
غزل لکھنی غزل پڑھنی سمجھ لی کچھ جمالیؔ نے
سکھائی ہے مجھے جس نے اسے ہر پل دعا دوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.