سفر میں ہیں تو ہمیں یاد بام و در کی ہے
سفر میں ہیں تو ہمیں یاد بام و در کی ہے
ٹھہر گئے ہیں تو پھر آرزو سفر کی ہے
سکوں سے بیٹھنے والو یہ تم نے سوچا بھی
یہاں یہ چھاؤں ہے لیکن یہ کس شجر کی ہے
مرے لیے مری ہجرت ہی اجر کیا کم ہے
میں چل رہا ہوں کہ ہر راہ میرے گھر کی ہے
ہمیں بھی ہے تو خبر دھوپ چھاؤں کی اطہرؔ
کہ ہم نے بھی تو کوئی زندگی بسر کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.