سفر میں ہی چھپی ان کی خوشی ہے
سفر میں ہی چھپی ان کی خوشی ہے
مسافر کو مسافت بندگی ہے
نظر سب آ رہا ہے صاف کالا
اندھیروں میں بھی کتنی روشنی ہے
پریشاں ہوں میں دن میں روشنی سے
تو شب میں چاندنی پیچھے پڑی ہے
اداسی ہے تو پھیکا رنگ لیکن
یہ مجھ تصویر کا اک رنگ ہی ہے
خطا اس میں نہیں ہے آئنے کی
یہ ساری گرد چہروں پر جمی ہے
بدن میرا ہے اک ویراں مکاں، پر
مکیں بن کر یہ وحشت رہ رہی ہے
گلے لگ کر مرے صحرا جو رویا
جو باقی تشنگی تھی بجھ گئی ہے
زمیں کے پاؤں بھاری ہیں فلک سے
یہ اکھڑی ان منی رہنے لگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.