سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا
سفر میں راہ کے آشوب سے نہ ڈر جانا
پڑے جو آگ کا دریا تو پار کر جانا
یہ اک اشارہ ہے آفات ناگہانی کا
کسی جگہ سے پرندوں کا کوچ کر جانا
تمہارا قرب بھی دوری کا استعارہ ہے
کہ جیسے چاند کا تالاب میں اتر جانا
طلوع مہر درخشاں کی اک علامت ہے
اٹھائے شمع یقیں اس کا دار پر جانا
ہم اپنے عشق کی اب اور کیا شہادت دیں
ہمیں ہمارے رقیبوں نے معتبر جانا
ہر ایک شاخ کو پہنا گیا نمو کا لباس
سفیر موسم گل کا شجر شجر جانا
ہم اپنی سادہ دلی میں بھی بے مثال رہے
جو ہم سفر بھی نہ تھا اس کو راہ بر جانا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 08.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.