سفر میں ذات کے اک حرف آرزو کے سوا
سفر میں ذات کے اک حرف آرزو کے سوا
کسی سے کام نہ رکھ اپنی جستجو کے سوا
میں ایسے شخص سے کوئی کلام کیا کرتا
وہ شخص بات ہی کرتا نہیں ہے تو کے سوا
پھٹی پھٹی سی انہی چادروں کو سینا ہے
نہیں ہے اب کوئی صورت فقط رفو کے سوا
میں ہو گیا ہوں مقابل اب آپ اپنے ہی
نہیں ہے راہ کوئی جنگ دو بدو کے سوا
مری حیات کی تفسیر آب و گل ہی نہیں
کچھ اور بھی ہے مری ذات میں نمو کے سوا
انہیں بھی کیجیے اپنی زبان میں داخل
کلام میرؔ میں جو لفظ ہیں کسو کے سوا
ہر ایک معرکۂ ذہن و فکر میں وصفیؔ
نہ آیا کام ہی کوئی مرے لہو کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.