سفر پر ہمیں ہم سفر چاہیئے تھا
سفر پر ہمیں ہم سفر چاہیئے تھا
برا ہو بھلا ہو مگر چاہیئے تھا
جہاں سے تجھے بس تجھے دیکھتے ہم
اک ایسا ہمیں بھی تو گھر چاہیئے تھا
لگایا نہیں دل سے میں نے ابھی تک
وہ غم جو ترے جانے پر چاہیئے تھا
لو سانچے میں ڈھلنے لگا ہے تخیل
ہمیں سوچنا سوچ کر چاہیئے تھا
دعائیں وفائیں ادائیں محبت
ہمیں اور کیا رات بھر چاہیئے تھا
تمہیں کیا بتاؤں بتاؤ رقیبو
وہ جو تھا مجھے کس قدر چاہیئے تھا
جو پھرتا رہا دل کی گلیوں میں ساحلؔ
اسے دل نہیں میرا سر چاہیئے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.