سفر پہ آخری دیکھا گیا ہے
سفر پہ آخری دیکھا گیا ہے
بشر سنسار سے تنہا گیا ہے
ضرورت کے رہے سامان بس ہم
ہمیں کب آدمی سمجھا گیا ہے
یقیں کس طرح پھر دنیا پہ کر لیں
بھروسہ بارہا توڑا گیا ہے
تمہارے ساتھ جو گزرا وہی بس
سمے سنسار میں اچھا گیا ہے
ہوا محسوس یہ جانے سے تیرے
بدن کا ہی کوئی حصہ گیا ہے
بچانے کو سیاسی شاخ پھر سے
کرایا شہر میں دنگا گیا ہے
کیے ہیراؔ نہیں جو زندگی بھر
گناہوں میں انہیں جھونکا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.