سفر پہ جیسے کوئی گھر سے ہو کے جاتا ہے
سفر پہ جیسے کوئی گھر سے ہو کے جاتا ہے
ہر آبلہ مرے اندر سے ہو کے جاتا ہے
جہاں سے چاہے گزر جائے موج امید
یہ کیا کہ میرے برابر سے ہو کے جاتا ہے
جنوں کا پوچھئے ہم سے کہ شہر کا ہر چاک
اسی دکان رفوگر سے ہو کے جاتا ہے
میں روز ایک زمانے کی سیر کرتا ہوں
یہ راستہ مرے بستر سے ہو کے جاتا ہے
ہمارے دل میں حوالے ہیں ساری یادوں کے
ورق ورق اسی دفتر سے ہو کے جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.