سفر طویل ہے بار حیات کم کر لو
سفر طویل ہے بار حیات کم کر لو
جو ہو سکے تو مجھے بھی شریک غم کر لو
کسی کا ذکر تو آئے تمہارے نام کے ساتھ
ورق حیات کا سادہ ہے کچھ رقم کر لو
اگر یہ شوق کہ دنیا تمہیں سلامی دے
تو پہلے اپنے لیے خود کو محترم کر لو
جو منحصر ہے لہو پر چمن کی زرخیزی
تو پھر ہمارے لہو سے یہ خاک نم کر لو
دوئی کا کرب بڑا جاں گداز ہوتا ہے
تم اپنی ذات میں مجھ کو ابھی سے ضم کر لو
دلوں میں فاصلے پیدا ہوئے ہیں نفرت سے
بہ نام مہر و وفا فاصلوں کو کم کر لو
مزاحمت سے نہ پہنچے گا کوئی فیض تمہیں
کٹا لو گردنیں یا پھر سروں کو خم کر لو
نہ ہوگی ہم سے پرستش ابھرتے سورج کی
اب اختیار ہے تم کو کہ سر قلم کر لو
سبک خرام ہیں کتنے ہی راہ میں طالبؔ
بچھڑ نہ جائے کوئی سب کو ہم قدم کر لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.