سفر طویل ہو اور رہ نما خراب نہ ہو
سفر طویل ہو اور رہ نما خراب نہ ہو
تو منزلوں کا کبھی ذائقہ خراب نہ ہو
ہم اضطراب میں ہیں جنگ کیسے رک جائے
تمہیں یہ فکر کے بس قاعدہ خراب نہ ہو
ہر ایک رنگ پھر اس دل کو راس آتا ہے
جو دیکھنے کا اگر زاویہ خراب نہ ہو
کوئی بھی نام ترے بعد ہم نہیں لیتے
گریز کرتے ہیں کے ذائقہ خراب نہ ہو
تمام زندگی گزری ہو چاہے جیسی بھی
یہ پیش و پس ہے کے بس خاتمہ خراب نہ ہو
یہ سوچ کر کے کبھی جھوٹ بول لیتے ہیں
ہر ایک شخص سے اب رابطہ خراب نہ ہو
عجیب شخص ہے عرفانؔ ہم سے چاہتا ہے
کے پیڑ کاٹ دیں اور گھونسلہ خراب نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.