سفر زمیں ہی پہ تھا زیر آسماں میرا
سفر زمیں ہی پہ تھا زیر آسماں میرا
ملا کہیں نہ ہوا کو مگر نشاں میرا
سبب ہے کیا مری تخلیق کا بتا مجھ کو
نہ جب حیات ہے میری نہ یہ جہاں میرا
مٹا کے دیکھ یہ صدیوں کا فاصلہ اک دن
بہت قریب ترے گھر سے ہے مکاں میرا
میں آسمان میں اڑتا ہوں شام تک تو مجھے
مری زمیں پہ بلاتا ہے آشیاں میرا
ابھی تو صرف کراہیں ہیں میرے ہونٹوں پر
سنا ہے گیت کسی نے ابھی کہاں میرا
جو بات سچ ہے وہ کہہ دوں تو پھر کھلے شاید
کہ میرے یاروں میں ہے کون ہم زباں میرا
مجھے زمیں کے اندھیروں میں پھینک کر یارب
لیا ہے تو نے بہت سخت امتحاں میرا
سنا ہے شام و سحر انتظار کرتے ہیں
افق کے پار کی بستی میں رفتگاں میرا
میں اپنی ذات کا اب کیونکر اعتبار کروں
وجود بھی ہے عدم کی طرف رواں میرا
کسی اجالے نے بھیجا نہیں پیام مجھے
سنا ہے جب سے اندھیرا ہے میزباں میرا
جو پڑھ چکے ہیں مجھے ان سے پوچھ لو خاورؔ
ہے دوسروں سے جدا کس قدر بیاں میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.