سفید کالے ہرے گلابی یا نیلے پیلے اچھال دینا
سفید کالے ہرے گلابی یا نیلے پیلے اچھال دینا
امید بے رنگ سی دکھے تو یہ رنگ سارے اچھال دینا
تم اپنے لہجے کی سادگی کو بنا بگاڑے اچھال دینا
اماں خطوں کا خیال چھوڑو ہوا میں بوسے اچھال دینا
اداسیوں کے نگر کے آگے کوئی تو دریا ضرور ہوگا
جہاں دعاؤں کی صورتوں میں تم اپنے سکے اچھال دینا
کسی کے دل میں تم اس طرح سے اترنا جیسے ندی میں چندا
پھر اس کی آنکھوں کی سمت سارے فلک کے تارے اچھال دینا
وہ اپنے غم سے ہتاش ہو کر کہیں نہ اپنی ہی جان لے لے
سو ہم خدا سے کہیں گے اس کے غموں کو ہم پے اچھال دینا
مری حیات و سخن کی وسعت طویل ہے لا سخن ہے پھر بھی
کوئی جو پوچھے مری کہانی تو میرے مصرعے اچھال دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.