سفید پھول ملے شاخ سیم بر کے مجھے
خزاں کو کچھ نہ ملا بے لباس کر کے مجھے
تھی دشت خواب میں اک تیری جستجو مجھ کو
کہ تجھ سے شکوے ہزاروں تھے عمر بھر کے مجھے
میں اپنے نام کی تختی میں تھا شریر ہوا
گلی میں پھینک گئی بے نشان کر کے مجھے
اب اس نگر میں تو کچھ بھی نہیں ہے رک جاؤ
صدائیں دیتے پھرو گے گھروں سے ڈر کے مجھے
مجھے یقیں نہ ملی تجھ کو دولت بیدار
مجھے یہ وہم ملے ڈھیر سیم و زر کے مجھے
کبھی گلے نہ لگایا مجھے مگر پھر بھی
طواف کرنے پڑے شہر بے ثمر کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.