سفینہ ڈگمگانے لگ گیا ہے
کوئی رستہ دکھانے لگ گیا ہے
مراسم ختم ہوتا ہی سمجھئے
وہ کچھ نزدیک آنے لگ گیا ہے
تیرے غم نے بڑی چارہ گری کی
ہمارا غم ٹھکانے لگ گیا ہے
لہر دہلیز پر آئی ہے جب سے
سمندر خوف کھانے لگ گیا ہے
بہت دن ہو گئے بچھڑے ہوئے اب
مجھے وو یاد آنے لگ گیا ہے
سفر تاریکیوں کا کر رہی ہوں
اجالا بوکھلانے لگ گیا ہے
یہ کوئی معجزہ ہے ہجر کا ہی
تو مجھ میں بڑبڑانے لگ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.