سفینہ زیست کا طوفان سے نکل آیا
سفینہ زیست کا طوفان سے نکل آیا
کہ دل ہے عشق کے ہیجان سے نکل آیا
جب ان کی زلفوں کو سونگھا تو عندلیب خیال
گلاب و نرگس و ریحان سے نکل آیا
کوئی جو پیارا لگے روکتا ہوں حیلے سے
حوالہ دیکھیے قرآن سے نکل آیا
سنا تو ہوگا یہ قصہ جناب یوسف کا
پیالہ بھائی کے سامان سے نکل آیا
ہر آنے والا یہ کہتا ہے میرے آنے سے
ہمارا دیس ہے بحران سے نکل آیا
میں جس کا پوچھتا پھرتا تھا گل فروشوں سے
وہ پھول گھر کے ہی دالان سے نکل آیا
تمہارے غم کی کہانی سنی تو گیلانیؔ
میں اپنے حال پریشان سے نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.