سفینے جب اسیر حلقۂ گرداب ہوتے ہیں
سفینے جب اسیر حلقۂ گرداب ہوتے ہیں
تو خود سر ناخدا مرہون موج آب ہوتے ہیں
نہ ڈھونڈو زندگی میں ہر قدم خوابوں کی تعبیریں
حقیقت سے تہی بس خواب اکثر خواب ہوتے ہیں
ذرا چھیڑو تو نغمے پھوٹ پڑتے ہیں صدا بن کر
بہت سے ساز خود میں تشنۂ مضراب ہوتے ہیں
مسرت غم کا درماں ہے یہ سودا سوچنے تک ہے
مسرت کی فضاؤں میں بھی غم شاداب ہوتے ہیں
کم از کم ڈوبنے والوں کو یہ تو فخر حاصل ہے
جو طوفاں سے الجھتے ہیں وہی غرقاب ہوتے ہیں
گزرنے کو گزر جاتی ہے یوں تو زندگی سب کی
سلیقے سے مگر جینے کے کچھ آداب ہوتے ہیں
حقارت سے نہ دیکھو رہ نشینوں کو کبھی افضلؔ
انہیں ذروں میں پنہاں مہر عالم تاب ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.