سہ پہر ہی سے کوئی شکل بناتی ہے یہ شام
سہ پہر ہی سے کوئی شکل بناتی ہے یہ شام
خود جو روتی ہے مجھے بھی تو رلاتی ہے یہ شام
جو بھی دیوار اٹھاتی ہے گراتی ہے یہ شام
شام کے وقت بہت دھول اڑاتی ہے یہ شام
ٹھہری ٹھہری سی تھکی ہاری مصیبت میں گھری
ایسا لگتا ہے کہیں دور سے آتی ہے یہ شام
ایک بے نام سی الجھن کی طرح پھرتی ہے
شہر سے روز مضافات کو جاتی ہے یہ شام
گھونسلے ہیں نہ گھروندے کوئی کٹیا نہ چراغ
دیکھیے آج کہاں خیر مناتی ہے یہ شام
دوسروں ہی کے حوالے سے ملا کرتی ہے
اور دکھڑا کوئی روزانہ سناتی ہے یہ شام
اس کی پلکوں پہ ستاروں کا سفر روشن ہے
گھپ اندھیرے میں مجھے راہ دکھاتی ہے یہ شام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.