سہہ سہہ کے ستم مٹ جانے میں کیا کار نمایاں ہوتے ہیں
سہہ سہہ کے ستم مٹ جانے میں کیا کار نمایاں ہوتے ہیں
وہ جتنے پشیماں ہوتے ہیں اور عشق پہ احساں ہوتے ہیں
ہم سوختہ سامانوں کے وہ اجزائے پریشاں ہوتے ہیں
جو برق و شرار و شبنم و گل بن بن کے نمایاں ہوتے ہیں
میں پیکر خاکی ہوں لیکن یہ خاک کچھ ایسی رنگیں ہے
جس خاک کے ذرے ذرے سے تعمیر گلستاں ہوتے ہیں
شیشوں کی صدائے قلقل پر ہے خم کی جواباً حق حق بھی
اللہ رے کیا میخانے کے اسرار نمایاں ہوتے ہیں
تقدیر کا رونا روتا ہے کوتاہ خیال و تنگ نظر
بیدار عزائم کے صدقے جو کام ہیں آساں ہوتے ہیں
مشہور ہوں بزم گیتی میں اس فن میں مصورؔ کامل ہوں
تصویر سے ظاہر کرتا ہوں وہ جلوے جو پنہاں ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.