سحاب ہوں تپش آفتاب کیسے دوں
سحاب ہوں تپش آفتاب کیسے دوں
کرم سے بڑھ کے ستم کا جواب کیسے دوں
رموز ہجر متاع حجاب کیسے دوں
تمہارے ہاتھ میں دل کی کتاب کیسے دوں
حساب مجھ سے نہ مانگو مری وفاؤں کا
میں تم کو سارے جہاں کا حساب کیسے دوں
جہاد ہو تو جمال وفا پہ مٹ جاؤں
سراب حسن کو اپنا شباب کیسے دوں
حدود ذات سے آگے خیال ہے میرا
کسی کو جان غزل کا خطاب کیسے دوں
دلوں کی بات تو سب سے کہی نہیں جاتی
فرشتے آئے ہیں لینے حساب کیسے دوں
مری حیات کا گلشن ہے خار خار عرفانؔ
میں اپنی شاخ قلم کو گلاب کیسے دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.