سہارا میں نہیں بنتا اگر اداسی کا
سہارا میں نہیں بنتا اگر اداسی کا
ٹھکانہ ہوتا کہاں اور کدھر اداسی کا
وبائی شکل بنا لی ہے اس مرض نے اب
شکار ہونے لگا ہر بشر اداسی کا
بلا سبب بھی کبھی دل اداس ہوتا ہے
کوئی جواز نہیں ہوتا ہر اداسی کا
ہر ایک موڑ سے رستہ نیا نکلتا ہے
تمام ہوتا نہیں ہے سفر اداسی کا
میں تیری چارہ گری کو سلام کرتا ہوں
مگر علاج نہیں چارہ گر اداسی کا
بس ایک بار اسے میں نے اداس دیکھا تھا
ہے آج تک مرے دل پر اثر اداسی کا
خوشی کا اپنا مزہ جو ہے سو ہے اپنی جگہ
مزہ اک اپنا الگ ہے مگر اداسی کا
درون خانہ بھی وہ ہے برون خانہ بھی
کمالؔ گھر ہے تمہارا کہ گھر اداسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.