Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سحر جو نکلا میں اپنے گھر سے تو دیکھا اک شوخ حسن والا

نظیر اکبرآبادی

سحر جو نکلا میں اپنے گھر سے تو دیکھا اک شوخ حسن والا

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    سحر جو نکلا میں اپنے گھر سے تو دیکھا اک شوخ حسن والا

    جھلک وہ مکھڑے میں اس صنم کے کہ جیسے سورج میں ہو اجالا

    وہ زلفیں اس کی سیاہ پر خم کہ ان کے بل اور شکن کو یارو

    نہ پہنچے سنبل نہ پہنچے ریحاں نہ پہنچے ناگن نہ پہنچے کالا

    ادائیں بانکی عجب طرح کی وہ ترچھی چتون بھی کچھ تماشہ

    بھنویں وہ جیسے کھنچی کمانیں پلک سناں کش نگاہ بھالا

    وہ آنکھیں مست اور گلابی اس کی کہ ان کو دیکھے تو دیکھتے ہی

    مئے محبت کا اس کی دل کو ہو کیا ہی گہرا نشہ دوبالا

    لبوں پہ سرخی وہ پان کی کچھ کہ لعل بھی منفعل ہو جس سے

    وہ آن ہنسنے کی بھی پھر ایسی کہ جس کا عالم ہے کچھ نرالا

    وہ جامہ زیبی وہ دل فریبی وہ سج دھج اس کی وہ قد زیبا

    کہ دیکھ جس پر فدا ہوں دل سے وہ جن کو کہتے ہیں سرو بالا

    نگہ لڑائی ہے اس نے جس دم جھٹک لیا جھپ تو دل کو میرے

    ادا ادا نے ادھر دبوچا پلک پلک نے ادھر اچھالا

    جو لے لیا دل کو میرے یارو تو اس نے لی راہ اپنے گھر کی

    پڑا تڑپتا میں رہ گیا واں زباں پہ آہ اور لبوں پہ نالہ

    بہت یہ میں نے تو چاہا پوچھوں میں نام اس کا ولے وو گل رو

    نہ مجھ سے بولا نہ کی اشارت نہ دی تسلی نہ کچھ سنبھالا

    پری رخ من شکر لب من و مے تو باز آ بہ پیش چشمم

    بیاد سرو تو بے قرارم نہال عشقت شدہ است بالا

    فداے وجہک عشی شرقاً و موع نہراً و من فراقک

    کثیر حزنا مع الہموم ثقیل ہجرا و کالجبالا

    تسا دے ملنے نوں دل ہے بے کل ایہی او گلاں نت آکھدا ہے

    سدا لے مینوں دے اپنے گھر وچ نہیں تو اتھے اسا دے نال آ

    تمہاری آسا لگی ہے نس دن تمہارے درشن کو ترسیں نیناں

    دلارے سندر انوٹھے ابرن ہٹیلے موہن انوکھے لالا

    چہن کے من کو جو چھننوں تھی اے یار کائیں لگائی اتنی

    بھرایتیں آ کھبر لو مہاں کی پلک کٹارا جو تھاں نے گھالا

    اگن برت ہے ہیا میں مورے برہ میں تیرے اے من موہنواں

    تورے جو نیناں نے موہا مہکو نہ جینوں تنکو بھوا وکھالا

    جگت سبہا امت برہمکھ اٹک کہسوا ممن کرن کھا

    دوانی کینی تمن سریجن نہ سدھ کی گر پر نہ بدھ کی جھالا

    کبھی تو ہنس کر شتاب آ جا نظیرؔ کی بھی طرف ٹک اے جاں

    بنا کے سج دھج پھرا کے دامن لگا کے ٹھوکر ہلا کے بالا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Nazeer (Pg. 19(132))

    • مصنف: نظیر اکبرآبادی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1951

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے