سحر کے بعد بھی جو لوگ جاگنے سے رہے
سحر کے بعد بھی جو لوگ جاگنے سے رہے
کسی بھی خواب کی تعبیر دیکھنے سے رہے
ہٹا رہے ہیں سبھی راہ سے مری پتھر
وہ میرے پاؤں کی زنجیر کاٹنے سے رہے
ہو دو قدم کی ہی دوری پہ تم کھڑے لیکن
قدم بڑھا کے مرا ہاتھ تھامنے سے رہے
میں آئنہ ہوں تمہارا اسی سبب سے تم
مرے وجود کی خوبی کو ڈھونڈنے سے رہے
ہے مختصر یہ کہانی کہ وہ مرے نا ہوئے
رہے پلٹنے سے وہ ہم بھی روکنے سے رہے
زمانہ دوڑ رہا ہے یہ کیسی دوڑ حناؔ
جو گھر سے نکلے وہ پھر گھر کو لوٹنے سے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.