سحر میں گم تھے زمیں آسمان خوشبو کے
سحر میں گم تھے زمیں آسمان خوشبو کے
وہ کر رہا تھا فضائل بیان خوشبو کے
ہوائے شہر محبت مجھے وہیں لے چل
ٹھہر گئے ہیں جہاں کاروان خوشبو کے
خوشی سے جس کی رفاقت میں کھل اٹھا تھا دل
ہم آج تک ہیں اسی مہربان خوشبو کے
قدم قدم پہ بہاریں ہیں ہم سفر میری
ہیں سر پہ سایہ فگن سائبان خوشبو کے
ہوا کے رنگ کے بادل کے ہیں در و دیوار
بنے ہوئے ہیں فضا میں مکان خوشبو کے
لہو ہمارا امانت حسیں گلابوں کی
خیال اپنے سبھی ترجمان خوشبو کے
جو عطر بیز بنایا ہے اپنی محفل کو
تو لفظ ڈھونڈئیے شایان شان خوشبو کے
اک اور پڑھیے مہکتی ہوئی غزل سیماؔ
ہیں اہل بزم سبھی قدردان خوشبو کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.