سحر سے پہلے ہی مجھ کو بجھانا چاہتا ہے
سحر سے پہلے ہی مجھ کو بجھانا چاہتا ہے
وہ میری آگ کو شبنم بنانا چاہتا ہے
وہ پھول پھول بدن شام شام سا چہرہ
اتر کے جان میں میری سمانا چاہتا ہے
وہ ایسی شاخ ثمر دار ہے کہ دل جس کو
حصار خواب و خطا میں چھپانا چاہتا ہے
چمک رہے ہیں فسون نظر میں ماہ و نجوم
بدن کے پھول قبا پر کھلانا چاہتا ہے
وہ اک صدا ہے سماعت پہ سایہ کرنے کو
وہ ایک رنگ ہے جو پھیل جانا چاہتا ہے
گزرتی شب میں ہواؤں سے بات کرتا ہے
وہ اپنے ساتھ سبھی کو جگانا چاہتا ہے
ہے چور چور کڑی دھوپ کے سفر سے مگر
افق کے پار کہیں گھر بنانا چاہتا ہے
لپٹ کے خوب وہ روتا ہے میری یادوں سے
مجھے خبر ہے کہ مجھ کو بھلانا چاہتا ہے
وہ چشم خواب سے گرتا ہوا سا اشک نمو
زمین خشک سے آنسو اگانا چاہتا ہے
جو میری راہ میں قندیل کر گیا روشن
نواح جان میں جگنو جگانا چاہتا ہے
میں ایک شمع سر رہ گزار ہوں اجملؔ
نہ جانے کس لئے مجھ کو بجھانا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.